* اگائوں پول تو تلوار سامنے آئے *
غزل
اگائوں پول تو تلوار سامنے آئے
ہے کوئی مجھ سا زمیں دار سامنے آئے
مرے خدا تری مخلوق سلامت ہو
دعا یہ مانگوں جب اخبار سامنے آئے
جوان آئینے میں اپنا روپ جب دیکھوں
تو کوئی چہرہ بیمار سامنے آئے
میں حق کی جنگ میں زخمی ہوں تم میں ہے کوئی؟
جو تھام لے مری تلوار! سامنے آئے
گراچکا ہوں جو سَو بار اپنے ہاتھوں سے
نہ جانے کےوں وہی دےوار سامنے آئے
کہانی گنگ تھی پر تجزےوں کے بعد اے اشک
ہزاروں بولتے کردار سامنے آئے
===
|