donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Perween Kumar Ashk
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* سوکھے پتوں کی دُعا *
متفرق اشعار

سوکھے پتوں کی دُعا

برف سے لڑتا تھا میرے پاس پانی کیوں نہیں
اب سوال اُٹھتا ہے دریا میں روانی کیوں نہیں
میں ترا بے خواب بالک ماں بتا میرے لئے
کوئی لوری کیوں نہیں کوئی کہانی کیوں نہیں؟
میرا قد اونچا ہے لیکن باہنر وہ بھی تو ہیں
شہر کے بونوں پہ تیری مہر بانی کیوں نہیں؟
+++
راہ میں پہلے سمندر آئے گا 
میرے بچے !پھر ترا گھر آئے گا
میری آنکھیں پڑھ نہ پائیں گی تو کیا
چاندنی کا خط برابر آئے گا
+++

سینے پر رکھ ہجرت کا پتھر چپ چاپ
گھر میں رہ اور چھوڑ دے اپنا گھر چپ چاپ
میرے آنسو پینے شام کو اک چڑیا
میری گود میں آبیٹھے اڑکر چپ چاپ
+++
اشک بزرگ دعائوں والے چلے گئے 
موسم ٹھنڈی چھائوں والے چلے گئے
شاخ برہنہ، تتلی کا پر، سوکھا پھول
موسم سبز ہوائوں والے چلے گئے
+++
بٹے ہوئے ہیں جہاں گھر ہزار کنبوں میں
اُسی نگر میں کوئی خاندان میرا تھا
لگا کے آگ میں آیا تھا نیم شب جس کو
ہوئی جو صبح تو دیکھا مکان میرا تھا
+++
پرندوں کو وشائیں دینے والا
کوئی ہوتا دعائیں دینے والا
مرے تن پر بھی چادر ڈال دے گا
خدا سب کو قبائیں دینے والا
+++
قبیلہ چھوڑ کر جب بھاگتا ہوں 
پکڑ لیتا ہے لمبے ہاتھ والا
بہت رویا میں دیواروں سے مل کر
مکاں خالی ہوا جب ساتھ والا
میں تیرے وصل کے رکھتا ہوں روزے
کوئی دن آئے گا برکات والا
+++
میں سورج سے سائے کا خواہاں رہا
کوئی پیڑ میں نے لگایا نہیں 
ندی تیرا پانی ہے کیوں بے وفا؟
شجر بول کیوں تجھ میں سایا نہیں؟
سفر ریل گاڑی کا طے ہوچکا
دعا والا شہر اشک آیا نہیں
++++

میں جس کی قربتوں میں جی لیا کرتا تھا وہ لڑکی
مری بے درد آنکھوں کو پرائی اچھی لگتی ہے
میں اشکوں میں بہا دیتا ہوں اپنے درد کی مٹی
کہ بارش میں درختوں کی دھلائی اچھی لگتی ہے
+++
جب دیوار اٹھائی ہوگی
روح بہت چلائی ہوگی
کتنے باغ اجاڑے ہوں گے
خوشبو ہاتھ نہ آئی ہوگی
تم بھی شہرت پاسکتے ہو
شہر میں کچھ رسوائی ہوگی
+++
نہ مسجدوں کی طرف ہیں نہ مندروں کی طرف 
میری دعائیں ہیں جلتے ہوئے گھروں کی طرف
+++
آجا مل کر پھول کھلائیں
میں بھی مٹی تو بھی مٹی
جسم سے لیکر روح تلک
اُس لڑکی کے نام غزل
میرے دل کے سفید کاغذ پر
ایک آنسو ہے توُغزل کی طرح
+++
اے خدا چھین لے مجھ سے میری بے درد آنکھیں
توُ مرے سامنے تھا مجھ کو دکھائی نہ دیا
عشق کا ساز بجا تا تھا وہ چھت پر میری
شہر میں شور تھا اتنا کہ سنائی نہ دیا
+++
سائے کی خواہش سے پہلے رہ روکو
رستہ رستہ پیڑ لگا نا ہوتا تھا
ہجر زدہ شب جھیل میں میں نے دیکھا اشک
چاند بھی درد کے میلے کپڑے دھوتا تھا 
+++

جسم مرا شہروں میں ہنستا گاتا ہے
روح مری جنگل میں سسکتی رہتی ہے
بھیڑ میں بھی اک چاند چمکتا رہتا ہے
شور میں بھی پائل سی چھنکتی رہتی ہے
+++
جب بھی خالی مکاں میں گھر کرنا
ہوسکے تو مجھے خبر کرنا
محسنوں کو خدا سمجھتے ہیں
ہم پر احسان سوچ کر کرنا
+++
سرنگوں ہوں تو اچھے لگتے ہیں
پیڑ کوئی نہ بے ثمر کرنا
چڑیا بھی گھر بدل رہی تھی اشک
اور مجھ کو بھی تھا سفر کرنا
+++

تو ایک بار مری راہ سے گزر جاتا
بدن گلاب مرا شوق سے بکھر جاتا
نہ تیرے لب پہ دعائیں نہ شفقتیں دل میں
بزرگ ہونے سے پہلے تُو کاش مرجاتا
+++
سنہرے کھیت کیا پہنچے گا پنچھی
پتہ ہی گھونسلے میں چھوڑ آیا
کہوں گھر جاکے بچوں سے میں کیسے
کھلو نے راستے میں چھوڑ آیا
+++
اب لوگ زمینوں میں محبت نہیں بوتے
اس جنس کا کہتے ہیں خریدار نہیں ہے
+++
تو کلمہ پڑھ کے پرندوں کو ذبح کرتاہے
خدا معاف کرے سب عبادتیں تیری
+++
ترا سلام پڑھے اڑ کے عرش پر چڑیا
یہ میری روح کو کیا پر لگا دئے تو نے
+++
اس کا گھر بھی ہے نیک بیوی بھی
جانے کیوں ہوٹلوں میں رہتا ہے
تیرگی میں گناہ کرنے کو
ہم نے سورج پہ پردا ڈالا ہے
+++
لوگ نمائش میں رکھتے ہیں
میرے پھول تمہارے پتھر
ڈوب گیا جب میں پانی میں
تب پانی میں تیرے پتھر
+++
میرے دروازے پہ کس کی انگلیوں کے لمس ہیں
جب میں درکھولوں تو میرے ہاتھ کو چھوتا ہے کون؟
+++
میری چادر تھا وہ اک شخص مرا کپڑا تھا
میں اسے اوڑھ کے بارش میں پھرا کرتا تھا
+++
خوشبو اڑ کر پھیل چکی تھی
پھولوں پر پھر کیوں پہرے تھے
گھر کے اندر کوئی نہیں تھا
دیواروں پر نام لکھے تھے
جادو گر سرکاٹ رہا تھا
بچے تالی پیٹ رہے تھے
+++
ہمارے نام کی کھاتے ہیں روٹیاں استاد
ہمارے نام سے استاد پیٹ بھرتے ہیں
++
جانے دریا میں کیا اس کا غرق ہوا
خالی کشتی پار لگایا کرتا ہے
+++
برف مجھے جب آگ دکھانے لگتی ہے
سورج میرے سر پر سایا کرتا ہے
+++
وہ مری آوارگی پر مسکراکر ایک دن
تھام لیگا ہاتھ میرا اپنے گھرلے جائے گا
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 409