* دشت ہجر میں آنے والا کوئی نہیں *
غزل
دشت ہجر میں آنے والا کوئی نہیں
ہم کو گھر لے جانے والا کوئی نہیں
پھول کو لانے والے باغ میں سو موسم
پھول میں خوشبو لانے والا کوئی نہیں
مسجد دل میں تنہا بیٹھے روتے ہیں
ہمیں نماز پڑھانے والا کوئی نہیں
جب سے فوت ہوا ہے بوڑھوں کا کردار
بچوں کو سمجھانے والا کوئی نہیں
بارش سنگ قرب میں اتنا بھیگا ہوں
میرے زخم سکھانے والا کوئی نہیں
آنسو، بادل دریا سبھی سیاسی ہیں
جلتا شہر بچانے والا کوئی نہیں
روز حسینؑ شہید کئے جاتے ہیں اشک
ہائے! شور مچانے والا کوئی نہیں
٭٭٭
|