donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Perween Kumar Ashk
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* عشق کی چوٹیں دل نہیں سکتا جھیل، خد *
غزل


عشق کی چوٹیں دل نہیں سکتا جھیل، خدایا رحم ذرا
میں نے بچپن میں کھیلا یہ کھیل ، خدایا رحم ذرا

بھوکا ، پیاسا زخمی پنچھی کب آپہنچے ، کیا معلوم
سوکھ نہ جاوے انگوروں کی بیل، خدایا رحم ذرا

ماں کے ہاتھ کی بس اک روٹی دوڑ کے کھا کر آجائوں
گھر جانے کی دے دی اتنی ’’ ویہل‘‘، خدایا رحم ذرا

ایک سنہری مچھلی سے کیا میں نے پوچھا اس کا نام
مانجھی نے ساگر میں دیا دھکیل، خدایا رحم ذرا

اپنے نام کا سورج مجھ پر جلدی جلدی کر روشن
ختم نہ ہو جاوے آنکھوں کا تیل ، خدایا رحم ذرا

تو فریاد قبول کرے تو میںسرسبز نہ ہو جائوں
ورنہ ساگر اور صحرا کا میل؟ ، خدایا رحم ذرا

ہجر کے اسٹیشن پر تنہا چھوڑ نہ جائے ہائے کہیں
نکل نہ جائے ساجن والی ریل ، خدایا رحم ذرا

تیری کتاب کے اک اک لفظ کورٹ رکھا ہے تو پھر کیوں
امتحان میں ہو جاتا ہوں فیل ، خدایا رحم ذرا

دے دے اشکؔ کو تازہ ہوا سے وصل کے کوئی دو اک سانس
توڑ دے سنگ و آہن والی جیل ، خدایا رحم ذرا
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 381