* جسم کو روح سے ملا دینا *
غزل
جسم کو روح سے ملا دینا
ارے دیوار مت اُٹھا دینا
سجادہ کرنا سبھی بزرگوں کو
سارے بچوں کو تو دعا دینا
باغ کے سوکھنے سے پہلے ہی
خوشبوئوں کو کہیں چھپا دینا
رات کے ساتھ جا رہا ہوں میں
چاندنی آوے تو بتا دینا
لاج رکھ لینا ننگے جسموں کی
سب کو چادر مرے خدا دینا
میٹھے سیبوں کے باغ میں پیارے
نیم کے پیڑ مت اُگا دینا
بادلوں کا یقین مت کرنا
آنسوئوں کی جھڑی لگا دینا
پہلے اُنگلی پکڑنا رہبر کی
پھر اُسے راستا دکھا دینا
شام للکارنا چراغ کا اشک
صبح سورج کا مسکرا دینا
٭٭٭
|