* یہ میری روح میں کسی اذان روشن ہے *
غزل
یہ میری روح میں کسی اذان روشن ہے
زمیں چمکتی ہے کل آسمان روشن ہے
چراغ درد کسی بام پر نہیں جلتا
تمام شہر میں میرا مکان روشن ہے
لپٹ گیا تھا کوئی چاند میرے پھولوں سے
کوئی بھی رُت ہو میرا گلستان روشن ہے
خدا کے فضل سے روشن مری دعا کا گھر
مری دعا سے خدا کا مکان روشن ہے
سنہری مچھلی کو جس دن سے گھر میں لائے ہیں
ہمارے شہر کا ہر مرتبان روشن ہے
نہ تیغ پھینکنا گھبرا کے ظلمت شب سے
زمین حق پہ لہو کا نشان روشن ہے
مسافر انِ محبت بھٹک نہیں سکتے
کہ آنسوئوں کا مرے کاروان روشن ہے
دبائے رکھتا ہوں سینے میں یہ جو شعلہ عشق
اسی سے اشک مرا خاکدان روشن ہے
٭٭٭
|