* ہوا سے کوئی جا کے کہتا نہیں ہے *
غزل
ہوا سے کوئی جا کے کہتا نہیں ہے
ہمارے گھر وں میں دریچا نہیں ہے
میں سائے میں اُسکے بسر ہو رہاہوں
کہ جس شاخ پر کوئی پتہ نہیں ہے
مرے گھر میں سیلاب آیا کہاں سے
اگر واقعی ابر برسا نہیں ہے
ہوا نے ہتھیلی پہ رکھا تو چوما
کبھی شاخ سے پھول توڑا نہیں ہے
نئی نسل کے سرپہ رکھ ہاتھ یارب
زمیں پر دعا دینے والا نہیں ہے
جسے پیار کیجئے جسے یار کہئے
نگر میں کوئی ایسا چہرا نہیں ہے
+++
|