* پھول کی آنکھوں میں آنسو رہ گیا *
غزل
پھول کی آنکھوں میں آنسو رہ گیا
باغ میں بس داغِ خوشبو رہ گیا
اب میں اس سرحد سے ٹکرا تا ہوں سر
پار جس کے میر بازو رہ گیا
ناچتے تھے پائوں جو سب کٹ چکے
فرش پر بے ہوش گھنگھر و رہ گیا
ہوگیا جنگل میں تیری کھوج میں
اے مرے آھو! کہاں تو رہ گیا
ساتھ لے لوں اسکو اے سورج ٹھہر
دشتِ شب میں میرا جگنو رہ گیا
+++
|