* دل میں مرے خیال ہے تنہا نہ آپ کا *
غزل
پرویز شاہدی
دل میں مرے خیال ہے تنہا نہ آپ کا
مے خانہ بنتا جاتا ہے پیمانہ آپ کا
جانا کوئی ضرور نہیں ماورائے ارض
آخر یہیں کہیں تو ہے کاشانہ آپ کا
رگ رگ میں بھرتے جاتے ہیں شعلے حیات کے
خود شمع بنتا جاتا ہے پروانہ آپ کا
دل بن رہا ہے شانۂ گیسوئے روز گار
اب میرے سر میں رہتا ہے سودا نہ آپ کا
رنگیں بنا دیا ستمِ روز گار نے
بے رنگ ہو چلا تھا کچھ افسانہ آپ کا
زنجیریں ٹوٹی جاتی ہیں زورِ بہار سے
اب رقص کرنے والا ہے یوانہ آپ کا
٭٭
|