* اس سفر کا چہرہ چہرہ آئینہ والا لگا *
غزل
٭………قوس صدیقی
اس سفر کا چہرہ چہرہ آئینہ والا لگا
چل پڑا تو مجھ کو سارا راستہ دیکھا لگا
ان بدلتے منظروں میں ہم تو ٹھہرے بے وقار
آپ ہی کہہ دیں یہ موسم آپ کو کیسا لگا
ٹوٹتے رشتوں کے یُگ میں ایسا بھی لمحہ ملا
اپنا گھر تو اپنا گھر تھا، سارا گھر اپنا لگا
اب کے جب پردیس سے لوٹے تو اپنے دیش میں
نیم کا بھی ذائقہ ہم کو بہت اچھا لگا
کوچۂ اسود کے باشندہ ہیں ہم اپنا وجود
ماں کے آنچل میں لگے پیوند کا بخیہ لگا
ڈوبتے سورج کو دیکھو زندگی اپنی لگے
صبح کا نکلا مسافر شام کو گھر جا لگا
جب بھی سنگ درک پھینکا قوسؔ نے لفظاب میں
***** |