* گھل کے جب سامنے حسن یار آگیا *
غزل
گھل کے جب سامنے حسن یار آگیا
عشق کو یاد پروردگار آگیا
ڈالے گردن میں پھولوں کا ہار آگیا
بن کے کوئی مجسم بہار آگیا
ڈالے گردن میں پھولوں کا ہار آگیا
بن کے کوئی مجسم بہار آگیا
دیکھ کر زلف وعارض کا ان کے سماں
یاد نیرنگ لیل ونہار آگیا
پیش مثرگانِ جاناں تھا یہ حالِ دل
تیر کی زد بہ جیسے شکار آگیا
دل کے آنے کی تفصیل بتلائوں کیا
بس سمجھ لو کہ بے اختیار آگیا
لطف آجائیگا ان کے وعدے کا دن
گنتے گنتے جو روز شمار آگیا
چرخ ہفتم کی رفعت ہے اس کی زمیں
کس بلندی پہ میرا غبار آگیا
خانہ دل میں مہماں رہا اک نہ اک
بیقراری گئی تو قرار آگیا
برق آنے لگیں نزع میں ہچکیاں
یاد کا ان کی جسو قت تار آگیا
+++
|