* فکر اس کی اے دلِ ناکام کیا *
غزل
فکر اس کی اے دلِ ناکام کیا
عشق میں پروائے ننگ ونام کیا؟
زلف ورخ دونوں پہ ہم تو ہیں فدا
عاشقی میں کفر کیا اسلام کیا؟
ہوتی ہیں رندوں میں چہ میگوئیاں
میکدے میں شیخ جی کا کام کیا؟
دیدۂ مخمور ساقی دیکھئے
اس کے آگے ذکرِ دور جام کیا؟
زیبِ آغوش تصور ہیں وہ جب
احتیاج نامہ وپیغام کیا؟
جز محبت کچھ نہیں میں جانتا
طعن کیا تشنیع کیا الزام کیا؟
غیر کا شکوہ کروں میں کس لئے
آپ دیدینگے مجھے انعام کیا؟
انگلیاں اٹھتی ہیں مجھ پر خلق کی
کہئے میں کچھ ہوگیا بدنام کیا؟
پارسا کہتی ہے دنیا برقؔکو
آپ کیا اور آپ کا الزام کیا
+++
|