* ابتدا سبزہ وگل میں ہے نمایاں ہونا *
غزل
ابتدا سبزہ وگل میں ہے نمایاں ہونا
انتہا حُسن عناصر کی ہے انساں ہونا
بوئے گلزار ہوں میں اس لیے سب کو میرا
وجہہ جمعیت خاطر ہے پریشاں ہونا
ہمنشیں بحر محبت کا وہ قطرہ ہوں میں
جس کی قسمت میں تھا پروردۂ طوفاں ہونا
اے مری خوبیٔ تقدیر مبارک تجھ کو
پیرو ساقی خمخانہ عرفان ہونا
سنگ بنیاد خمستاں ہے مری خشت لحد
یوں مقدر میں تھا سرحلقہ رنداں ہونا
نغمہ سنجانِ چمن نے ہے چمن میں سیکھا
میرے نالوں کے وسیلے سے غزلخواں ہونا
چارہ گر فکر دوائے دل ناشاد نہ کر
ہے مرے درد کی تقدیر میں درماں ہونا
آدمیت بھی غنیمت ہے مگراے ہمدم
آدمیت کی ہے معراج مسلماں ہونا
کفر کافر کو مبارک رہے ویندار کودیں
برقؔ کو عشق کے افلاک پہ جولاں ہونا
+++
|