donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Rahmat Ali Barq Azmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* بھروسہ کیا کرے کوئی کسی سے کچھ بھل *
غزل

بھروسہ کیا کرے کوئی کسی سے کچھ بھلائی کا
نہیں اس عہد میں غمخوار جب بھائی ہے بھائی کا
نہ ہو بیخوف کوئی گردش گردون گرداں سے
لٹاتا تھا جو کل دولت وہ ہے محتاج پائی کا
ہوئے کنگال وہ جو درحقیقت مال والے تھے
بنے ہیں سیٹھ وہ ٹکڑا جو کھاتے تھے گدائی کا
کماتے ہیں جو کچھ پردیس ہم چاکری کرکے
تو آدھااس میں دھوبی کا ہے اور آدھا ہے نائی کا
 غرض ہے برؔق کی ان ٹوٹی پھوٹی باتوں سے اتنی
کرو ہرگز نہ کام اے دوستو تم جگ ہنسائی کا
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 298