* ہر دم اُن کے نام کی جاپ *
غزل
ہر دم اُن کے نام کی جاپ
لب پہ ہے جاری آپ سے آپ
ہم ہیں کہ ہیں محوِ فریاد
وہ ہیں کہ سنتے ہیں چپ چاپ
بہہ نکلا آنکھوں کی راہ
خون جگر کا ہوکر بھاپ
سرحد عقل کے ہوگئی پار
تو سنِ عشق کی ایک ہی ٹاپ
رکھتا ہے قاتل سے لگائو
دل ہے خود اپنا دشمن آپ
مل جل کر دنیا میں گذار
دو دن کا ہے میل ملاپ
آپ کے ابروکی شمشیر
گردن دے نہ کسی کی ناپ
سہہ نہ سکے گا عشق کی آنچ
دیوانے یہ آگ نہ تاپ
ڈر ہے کہ ڈر جائیںگے لوگ
برقؔ نہ اپنا راگ الاپ
+++
|