* سنئے سنائیںآپ کو اک دل لگی کی بات *
غزل
سنئے سنائیںآپ کو اک دل لگی کی بات
اب شیخ جی بھی کرنے لگے میکشی کی بات
وعدے پہ آپ آئے بڑا ہی کرم کیا
کیا اس سے بڑھکے اب کوئی ہوگی خوشی کی بات
کرنے لگی بہار کے آتے ہی بو ئے گل
موج نسیم صبح سے آوارگی کی بات
شبنم کو باغ دہر میں رونا اسی کا ہے
دارِ فنا میں کرتے ہیں کیوں گل ہنسی کی بات
ناصح خدا کے واسطے منہ بند کیجئے
ہر وقت کیا سنا کریں ہم آپ ہی کی بات
گل فرط شوق سے ہمہ تن گوش ہوگئے
چھیڑی کسی کلی نے جو دلبستگی کی بات
دیوانے قہقہہ نہ لگائیں تو کیا کریں
سُن سُن کے اہل عقل سے دیوانگی کی بات
پیش مریض یہ اسے ہر گز نہیں روا
کیوں چارہ گر کرے کوئی بیچار گی کی بات
روشن خیال کیوں نہ وہ ہوجائے جو سنے
پنہاں کلامِ برقؔ میں ہے روشنی کی بات
++++
|