* جو پہنچا درِ احمد مجتبیٰؐ تک *
نعت
جو پہنچا درِ احمد مجتبیٰؐ تک
تو مشکل نہیں پھر رسائی خدا تک
ہے دل جس کا عشق محمدؐ سے خالی
لگے گی نہ جنت کی اس کو ہوا تک
شہنشاہ دنیا ودیں تیرے صدقے
نہ تھا گھر میں اکثر ترے بوریا تک
ہوئے جان لینے پہ آمادہ دشمن
مگر پھر بھی تو نے نہ کی بددعا تک
صحابہ نے محفوظ رکھی ہے تیری
حدیثوں کا کیا ذکر اک اک ادا تک
گئے پار برہنہ سرِ طور موسیٰ
سرِ عرش پہنچا ترا کفشِ پاتک
کروں برقؔ پلکوں سے میں خاکروبی
رسائی اگر نہ ہو درِ مصطفاؐ تک
+++
|