* بشکلِ گل چمن زارِ جہاں کے درمیاںہ *
حمد
بشکلِ گل چمن زارِ جہاں کے درمیاںہرسو
خط گلزار میں لکھی ہے تیری داستاں ہرسو
نظر آتے ہیں جو گل اور ان پر تتلیاں ہرسو
ترے ہی دستِ قدرت کی ہیں یہ گلکاریاں ہرسو
طیورانِ چمن ہیں نغمہ زن تیری ہی مدحت میں
ترے ہی وصف میں ہیں بلبلیں رطب الساں ہرسو
گلے میں ڈال کر طوقِ حسیں تیری محبت کا
لگاتی نعرۂ حق سرہ ہیں قمریاں ہرسو
نہ تیری ابتدا کوئی نہ تیری انتہا کوئی
توہی تھا تو ہی ہے،توہی رہے گا ہر زماں ہرسو
ھوالاول ہوالا حرھوالظاہرھوالباطن
کی آوازیں ہیں گونجی درمکان ولامکاں ہرسو
تراہی ذکر یارب وجہ تسکین دل وجاں ہے
ترے ہی نام کا پڑھتے ہیں کلمہ انس وجاں ہرسو
زباں میں اپنی اپنی جتنی اشیاء ہیں جہاں بھر کی
تری تسبیح خواں ہیں اے خدا ئے دوجہاں ہرسو
حقیقت ہیں نگاہوں سے جدھر بھی برقؔ نے دیکھا
زمانے میں نظرآیا تراہی آستاں ہرسو
+++
|