* حمد اللہ ھواللہ ھواللہ ھواللہ ھو *
حمد
مالک ِ دو جہاں خالق رنگ وبو!
تیرے جلوے ہیں بکھرے ہوئے چارسو
جس طرف دیکھئے ہے ادھر توہی تو
نغمہ زن کیوں نہ ہو بلبلِ خوش گلو
اللہ ھواللہ ھواللہ ھواللہ ھو
ہیں تری صنعتیں اس قدر دل نشیں
محوِ حیرت ہیں سب آسمان وزمیں
علم بخشا ہے تو نے جنہیں وہ حسیں
آئینہ رکھ کے کہتے ہیں یہ روبرو
اللہ ھواللہ ھواللہ ھواللہ ھو
صبحدِم جب چلی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا
سجدۂ شکر میں ہر شجر جھک گیا
یک زباں ہوکے ہر برگِ گل نے کہا
آبِ شبنم سے گلشن میں کرکے وضو
اللہ ھواللہ ھواللہ ھواللہ ھو
رات دن ہے پپیہے کے وِردِ زباں
جستجو میں تری پی کہاں پی کہاں
قمریاں کہہ رہی ہیں بطرزِ فغاں
تیرے شوق لقا میں بصد آرزو
اللہ ھواللہ ھواللہ ھواللہ ھو
پڑھ کے دیکھ اس کو غافل ہے کیا سوچتا
اس سے ہوتی ہے ہر ایک حاجت روا
نام باری کی برکت کا کیا پوچھنا
جس نے دل سے پڑھا ہوگیا سرخرو
اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو
اے خدا تیری تو صیف میں ،میں تو کیا
اچھے اچھوں کا بھی بند ہے ناطقا
شاہِ خاور جو مشرق سے ظاہر ہوا
وہ بھی چپکے سے کہہ کر ہوا قبلہ رو
اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو للہ ھو
اپنی ہر سانس پر غور کر تو ذرا
صاف سننے میں آئیگی ھو، کی صدا
دم کے ساتھ اس کا جاری ہے جب سلسلہ
کیوں نہ ہر دم کہے برقؔ اے نیک خو
اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو اللہ ھو
+++
|