* یقین برسوں کا امکان کچھ دنوں کاہو¬ *
یقین برسوں کا امکان کچھ دنوں کاہوں
میں تیرےشہر میں مہمان کچھ دنوں کا ہوں
پھر اس کے بعد مجھےحرف حرف ہونا ہے
تمہارے ہاتھ میں دیوان کچھ دنوں کا ہوں
کسی بھی دن اسے سر سے اتار پھینکوں گا
میں خود پہ بوجھ مری جان کچھ دنوں کا ہوں
زمین زادے مری عمر کا حساب نہ کر
اٹھا کے دیکھ لے میزان ، کچھ دنوں کا ہوں
مجھے یہ دکھ ہے کہ حشراتِ غم تمہارے لئے
میں خورد و نوش کا سامان کچھ دنوں کا ہوں
****** |