* زندہ رکھا گیا ہے نہ مارا گیا مجھے *
زندہ رکھا گیا ہے نہ مارا گیا مجھے
پھر کس لئے زمیں پہ اتارا گیا مجھے
معلوم تھا کہ خار ہیں ، پتھر ہیں ہر طرف
اُن راستوں سے پھر بھی گزارا گیا مجھے
میں اِس طرف محاذ پر الجھا ہوں دوستو
کیوں دوسری طرف سے پکارا گیا مجھے
وہ جانتے تھے ایک خرابہ ہے سامنے
اور میں سمجھ رہا تھا سنوارا گیا مجھے
لہروں سے لڑ کے جب میں کنارے تک آ گیا
پھر چھوڑ کر وہاں سے کنارا گیا مجھے
رضی الدین رضی
|