غزل
٭……علی محمد شادؔ عظیم آبادی
کالی کالی آنکھیں ہیں، گوری گوری رنگت ہے
لمبے لبے گیسو ہیں، اور بھولی بھالی صورت ہے
آڑی آڑی چتون ہے اور ٹیڑھے ٹیڑھے ابرو ہیں
نیچی نیچی نظریں ہیں اور کچھ کچھ دل میں الفت ہے
رہ رہ کر گھبراتا ہے دل شام سے اُمڈا آتا ہے
تازہ تازہ عشق ہوا ہے دھیمی دھیمی وحشت ہے
حسن کی خوبی جو کچھ کہئے عیب چھپانا ہے ورنہ
جھوٹے جھوٹے وعدوں میں کچھ ایسی ویسی ذلّت ہے
بھر بھر آئیں دل نہ بھلا، کس طرح سے شادؔ ان شعروں پر
*****