غزل
جب کسی نے حال پوچھا رو دیا
چشم تر تونے تو مجھ کو کھو دیا
بے خودی دل کا پتہ شب سے نہیں
پھینک آیا میں کہاں کس کو دیا
داغ ہو یا سوز ہو یا درد و غم
لے لیا خوش ہو کے جس نے جو دیا
گشت دنیا کیا خبر کیا پھل پھلے
تخم حسرت تجھ میں اب تو بو دیا
کچھ نہ کچھ اس انجمن میں حسب حال
تونے قدامِ ازل سب کو دیا
شاد کے آگے بھلا کیا ذکر یار
نام ادھر آیا کہ اُس نے رو دیا
٭٭٭