غزل
پھرگئے راستے سے وہ گرد و غبار دیکھ کر
رہ گئی میری بے کسی سوئے زار دیکھ کر
رنج و الم میں کون دے ساتھ بلا نصیب کا
چھوڑ دیا امید نے دل کو فگار دیکھ کر
گزرے ہوئے گلوں کی شکل آنکھوں میں اپنے پھر گئی
اور بھی دل تڑپ گیا اب کی بہار دیکھ کر
وصل و فراق کی خبر کچھ بھی نہیں بتائوں کیا
چھا گئی بے خودی یہاں نامہ یار دیکھ کر
شادمیں جو دل میں تھی اُس کا بیا کروں میں کیا
ان کے گلے میں صبح کو رات کا ہار دیکھ کر
٭٭٭