غزل
٭……علی محمد شادؔ عظیم آبادی
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں، ملنے کے نہیں نایاب ہیںہم
تعبیر ہے جس کی حسرت وغم ،اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم
میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے،آکچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم
اے دردِ محبت کچھ تُو ہی بتا، اب تک یہ معمہ حل نہ ہو
ہم میں ہے دل بیتاب نہاں، یا آپ دلِ بیتاب ہیں ہم
لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہلِ زمانہ قدر کرو، نایاب نہ ہوں، کم یاب ہیں ہم
مرغانِ قفس کو پھولوں نے اے شادؔ یہ کہلا بھیجاہے
آجائوجوتم کو آنا ہو’ ایسے بھی ابھی شاداب ہیںہم