donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shad Azeemabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* چلتی ہے دبے پائوں ادب کو دھوپ *

غزل

چلتی ہے دبے پائوں ادب کو دھوپ
سایہ ترا دیکھا کہ جو خاموش ہوئی دھوپ
آئی شب غم عقل فراموش ہوئی دھوپ
سایہ کہیں بھاگا کہیں ، روپوش ہوئی دھوپ
سبزہ کی طرف دیکھ تو اے روز جدائی
بس حد کی یہ تابش ہے کہ خس پوش ہوئی دھوپ
لہر اپنی دکھانے لگانے سیماب کا دریا
بے تابی دل آج وہ پر جوش ہوئی دھوپ
ماتم میں کسی میکش مغفور کے ساقی
ابر اِس کو نہ کہہ بلکہ سیہ پوش ہوئی دھوپ
غافل کہیں ایسے میں دبے پائوں سرک جا
سایہ سے کہو مجلس خاموش ہوئی دھوپ
پردہ جو اُٹھا رخ سے بڑھی اور تجلی
شرمندۂ احساس بنا گوش ہوئی دھوپ
یاد آگئے سب روز جدائے کے فسانے
جب حشر کے دن ہم سے ہم آغوش ہوئے دھوپ
حیراں ہوں کہ شایق تھی کس آواز کی اے شاد
کچھ تم پہ کھلاکیوں ہمہ تن گوش ہوئی دھوپ
٭٭٭

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 341