غزل
نہ خوشی سے خوش ہے نہ غم سے خوش نہ مکاں سے خوش نہ مکیں سے خوش
وہ خدا نے ہم کو دیا ہے دل نہ آسماں نہ زمیں سے خوش
اسی سوچ میں ہے پڑا ہوا کہ وجود کے ہیں حدود کیا
مجھے دل ملا بھی تو وہ ملا کہ کہیں سے خوش نہ وہیں سے خوش
تمہیں شاد چاہئے اب یہی نہ پھنسو گماں کے پیچ میں
کہ زمانہ بھر میں ہر ایک ہی فقط اپنے دل کے یقیں سے خوش
٭٭٭