* صدا دیتا ہوا غم بے صدا ہے *
صدا دیتا ہوا غم بے صدا ہے
کسی آواز کا جادو جگا ہے
سمندر کی ہوا بے چین سی ہے
گھروندا آس کا کوئی بنا ہے
نہیں چاہت ہمیں منزل کی لیکن
سفر میں زندگی کو تج دیا ہے
بہت آساں نہیں لہجے وفا کے
کہ نفرت میں چھپا حرفِ دعا ہے
حقیقت کے کڑے موسم میں اکثر
تصور کا کنول دل میں کھلا ہے
******
|