donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shaista Mufti Farrukh
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اک دروازہ کھلتا ہے پریوں جیسے گاؤ *
اک دروازہ کھلتا ہے پریوں   جیسے     گاؤں   میں
راہ میں مدھ بن پڑتا ہے اونچے چیڑ کی، چھاؤں میں
 
وہ پگڈنڈی جس پر لیلیٰ اب تک رستہ دیکھتی ہے
اب تک سرسوں پھول رہی ہےاُن رنگین فضاؤں میں
 
بوڑھے برگد پر اب تک آسیب  بسیرا   کرتا  ہے
جھولے سونے سونے ہیں ساون کی مست فضاؤں
 
تیرے میرے دل کی کہانی دنیا میں مشہور رہی
رانجھا ہیر کے قصے سنتے آءے رقص کتھاؤں میں
 
وہ بچپن جو اب تک دل میں چھپ چھپ کر مسکا تا ہے
سوچتے ہیں چھوڑ آئیں ُاسکو دور دراز خلاؤں میں
 
شائستہ مفتی
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 330