* ہمیں رت چگوں نے گر فتا ر کر کے *
ہمیں رت چگوں نے گر فتا ر کر کے
عطا کر دیے شعر دو چا ر کر کے
نہ رہنے دیا اُس کو مسمار کر کے
کبھی تھی یہاں ایک دیوار کر کے
بہلنا تھع دل ا و ر نہ بہلا کسی سے
د کھا یا تما شا کئی با ر کر کے
سُخن در سُخن د ل لگا نے کی باتیں
سو ا حو ا ل لکھـا ہے ا شعا ر کرکے
بہت سے گئے پہلے ،جائیں گے ہم بھی
ا د ا ز ند گی کا یہ کر د ا ر کر کے
بہت سوں نے بار ِ گراں ہم کو بخشا
گئے چند ہم کو سبک سار کر کے
گرانی تھی ایسی د کا ں ہی بڑ ھا دی
چلے آ رہے تھے جو با ز ا ر کر کے
سید انورجاوید ہاشمی ،کراچی
***** |