* محبت میں زیاں کاری مرادِ دل نہ بن ج *
محبت میں زیاں کاری مرادِ دل نہ بن جائے
یہ لا حاصل ہی عمر عشق کا حاصل نہ بن جائے
مجھی پر پڑ رہی ہے ساری محفل میں نظر اُن کی
یہ دلداری حسابِ دوستاں درد دل نہ بن جائے
کروں گا عمر بھر طے راہ بے منزل محبت کی
اگر وہ آستاں اس راہ کی منزل نہ بن جائے
یہ متوالی نظر ، یہ بادۂ بے جام ارے توبہ
کسی پر بے بنی اے ساقی محفل نہ بن جائے
ترے انوار سے ہے نبض ہستی میں تڑپ پیدا
کہیں سارا نظام کائنات اک دل نہ بن جائے
کہیں رسوا نہ ہو اب شانِ استغنا محبت کی
مری حالت تمہارے رحم کے قابل نہ بن جائے
٭٭٭
|