یہ مرا مشکیزۂ بے آب، صحرا اور میں
جانتے ہیں پیاس کے آداب صحرا اور میں
یہ تو میں بھی جانتا ہوں، جس کا جو مقسوم ہے
ہو ہی جائے گا کبھی شاداب صحرا، اور میں؟
****
غاروں کی دیواروں پر یہ تصویروں کا جال
بوڑھا ماضی ہانپ رہا ہے سرد گپھاؤں میں
****
لفظوں کے گستاخ سفینے
سطحِ زباں پر ڈول رہے ہیں
جس مٹکے سے پیاس بجھائی
اس میں مٹی گھول رہے ہیں
****