donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Talib Jauhari
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دھوپ جب تک سر پہ تھی زیرِ قدم پائے گ&# *

دھوپ جب تک سر پہ تھی زیرِ قدم پائے گئے

ڈوبتے سورج میں کتنی دور تک سائے گئے

آج بھی حرفِ تسلی ہے شکستِ دل پہ طنز

کتنے جملے ہیں جو ہر موقع پہ دُہرائے گئے

آج سے میں اپنے ہر اقدام میں آزاد ہوں

جھانکتے تھے جو مرے گھر میں وہ ہمسائے گئے

****

اس کی خوشی سے بزم میں آنا اس کی خوشی اٹھ کر جانا

دونوں عمل ہیں غیر ارادی، پیدا ہونا مر جانا

ڈول کنویں میں ڈال کے پانی کھینچنے والے پردیسی

پیاس بجھا کر بیٹھ نہ جانا گاؤں سے ہجرت کر جانا

رات بھری محفل میں طالؔب ایک ہی دکھ تھا دونوں کا

اس کو اپنے گھر جانا تھا مجھ کو اپنے گھر جانا

****

بستی بستی گھوم رہا ہوں اب بھی وہی درخواست لئے

وہ درخواست جو ہر دفتر میں یکساں نا منظور ہوئی

عطر فروشوں کے کوچے میں ایک شناسا خوشبو نے

میرا دامن تھام لیا تھا اتنی دیر ضرور ہوئی

****

 

جس چھتے کو توڑ رہے ہو اس میں شہد کی مکھی نے

صحرا صحرا جنگل جنگل پھر کر شہد بنایا ہے

کل تک اس نے وہم کہا تھا خوابوں کی ماہیت کو

آج وہ مجھ سے خوابوں کی تعبیریں پوچھنے آیا ہے

دھوپ اتری تھی آنگن میں اور دیواروں پر سایا تھا

دھوپ چڑھی ہے دیواروں پر اور آنگن میں سایا ہے

****

چاندنی میں اداسیاں کیوں ہیں

دھوپ میں یہ غبار سا کیا ہے

بات کو لوگ کیوں سمجھتے ہیں

لفظ و معنی میں رابطہ کیا ہے

****

میں نے ہر در پہ جا کے دستک دی

میں نے ایقاں کو وسعتِ شک دی

****

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 320