donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Talib Jauhari
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* یادوں کی الماری کھولے بیٹھا تھا *

یادوں کی الماری کھولے بیٹھا تھا

ایک اندھیرے کمرے میں بوڑھا لڑکا

وہ بوڑھا بھی کتنا دلکش بوڑھا تھا

یادوں کی دہلیز پہ چپکا بیٹھا تھا

شور مچاتے آنسو ٹپ ٹپ گرتے تھے

ہونٹوں پر اک کہر زدہ سناٹا تھا

ایک طرف پھن کاڑھے بیٹھی تھیں راتیں

ایک طرف پر شور دنوں کا میلا تھا

ٹوٹے پھوٹے چند کھلونوں کے ہمراہ

اک گوشے میں اس کا بچپن رکھا تھا

ہر شوخی پر ہر معصوم شرارت پر

ماں کے پاکیزہ آنچل کا سایہ تھا

کتنے آنچل اس کے لئے لہرائے تھے

کتنے رخوں نے اس پہ کرم فرمایا تھا

کیسے کیسے دوست سجیلے بانکے تھے

کیا کیا ان کے ساتھ میں گھومنا پھرنا تھا

پھر ماں کے اصرار پہ اک دن رات ڈھلے

اس کے شبستاں میں کوئی در آیا تھا

اس کو بوڑھا ہوتے دیکھ کے بھاگ گیا

اس کے اندر چھپا ہوا جو لڑکا تھا

*****

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 339