محسنوں کی آنکھ سے کاجل چرا لیتے ہیں لوگ
سوچتے کیا ہو، نظر رکھا کرو سامان پر
*****
وہ اپنے جھاگ کو متھنے لگا ہے
نہ جانے کیا بنائے گا سمندر