حبس میں یوں ہوا چلی دل کا فراغ لے گئی
شہر سے امن لے گئی گھر سے چراغ لے گئی
پھر سرِ شاخِ مصلحت اُس کے لبوں کی فاختہ
امن کے جھوٹ دے گئی جنگ کے داغ لے گئی
****
یہ بستی اتنی پراسرار کیوں ہے
یہاں چاروں طرف دیوار کیوں ہے
***