donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Yas Chandpuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کہیں ہے حورِ فلک کا چرچا کہیں ستم ک *
غزل

کہیں ہے حورِ فلک کا چرچا کہیں ستم کی کمی نہیں ہے
عجیب رنگ جہاں ہے یاروا بھی تھا سب کچھ ابھی نہیں ہے

بتائیں کیا اب زبان سے ہم نہیں ہے اب گفتگو کا یارا
ہماری حالت عیاں ہے تم پر کہیں بھی تم سے چھپی نہیں ہے

لگی ہوئی ہے جو دل کے اندر وہ شعلہ زن ہے اسی طرح سے
جو تم نے بھڑکا کے چھوڑدی ہے وہ آگ اب تک بجھی نہیں ہے

دلوں میں وسعت اگر نہیں ہے جودور ہیں دور تررہیں گے
قریب لاکر بسائو دل میں خلوص کی گرکمی نہیں ہے

ملے گا سب سرخیوں میں تم کو پڑھوگے اخبار جب اٹھا کر
ابھی تو سب کچھ خفی خفی ہے کہیں بھی حرفِ جلی نہیں ہے

ہے نیک وبد کی تمیز لیکن ضمیر انسان کا مرگیا کیا
تمہیں بتائو ذرا یہ مجھ کو بشر کی یہ خود کشی نہیں ہے

خرد سے ہم کام لے رہے ہیں جنوں کی ہم کیا کریں گے سن کر
ہمارے ہمراہ آگہی ہے کہیں بھی اب گمرہی نہیں ہے

نہ راہبرہے کوئی کسی کا سبھی ہیں رہرو رہِ طلب میں
بغیر رہبر کے کارواں ہے جبھی تو منزل رسی نہیں ہے

بتائو اے یاسؔ تم ہی ہمکو کہ ہم کہاں سے گذر ہے ہیں
جہاں موافق نہیں ہے کوئی مخالفوں کی کمی نہیں ہے
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 311