* جس طرف دیکھئے ہنگامہ بپا لگتا ہے *
غزل
جس طرف دیکھئے ہنگامہ بپا لگتا ہے
اب تو کچھ کہنا بھی صحرا کی صدا لگتا ہے
کوئی انصاف نہیں کوئی سماعت بھی نہیں
اس عدالت میں تو جانابھی خطا لگتاہے
کیوں نہ وہ خود ہی ذرا جائزہ لے لیں اپنا
میں اگر کچھ بھی کہوں ان کو برا لگتاہے
ان کے ہاتھوں سے تو میں زہر بھی پہ لیتا ہوں
در حقیقت وہ مجھے آب بقا لگتاہے
کھوٹ مجھ میں ہی سہی مان لیا ہے لیکن
کیا کوئی آپ کو دنیا میں کھرا لگتا ہے
یہ جو لغزیدہ نظر آتاہے چلتے چلتے
دوستویہ تو مجھے آبلہ پا لگتاہے
دیکھ کر مجھ کو وہ دیتے ہیں لبوں کو جبنش
یہ عمل ان کا بہ اندازِ دعا لگتا ہے
یاسؔ کے بارے میں پوچھا جو کسی نے آکر
کہہ دیا میں نے بھی پابندوفا لگتا ہے
+++
|