donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Yas Chandpuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اب تو کبھی کھڑکی کبھی درکاٹ رہا ہے *
غزل

اب تو کبھی کھڑکی کبھی درکاٹ رہا ہے
موجود نہیں تم ہو تو گھر کا ٹ رہا ہے

ڈالا تھا قفس میں مجھے یہ کم تھا بتائو
صیاد مرے کس لیے پر کاٹ رہا ہے

ہے شامِ الم کی نہ شبِ غم کی شکایت
اے دوست مجھے وقتِ سحر کاٹ رہا ہے

بے مہری قسمت نہ ستائش کا گلہ کچھ
اوروں پہ ترا حسنِ نظر کاٹ رہا ہے

جاتے ہوئے رکتی ہیں بلندی پہ نگاہیں
یہ کون مرا تارِ نظر کاٹ رہا ہے

اس طرح و ہ کرتا ہے مرے دکھ کا مداوا
گویا وہ کسی جن اثر کا ٹ رہا ہے

ہے عزم اگر پختہ تو پائے گا کنارا
جو بحرِ تلاطم میں سفر کاٹ رہا ہے

لگتا ہے کہ ہے یاسؔ گناہوں پہ پیشماں
جو عمر کو بادیدۂ تر کاٹ رہا ہے
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 312