* ہر طرف جذبہ ایثار کی خوشبو آئے *
نعت پاک
ہر طرف جذبہ ایثار کی خوشبو آئے
اُن کے اوصاف طرحدار کی خوشبو آئے
’’ خلق کی عظمتِ کردار کی خوشبو آئے‘‘
ظرفِ سرکار کے معیار کی خوشبو آئے
شہرِ طیبہ کا عقیدت سے تصور جو کروں
ضوفگن گنبد و مینار کی خوشبو آئے
بزمِ عالم میں جہاں گونجے اذانِ دلکش
ان کے کردار خوش اطوار کی خوشبو آئے
گل فشاں ایسے ہو ہر لمحہ تصور ان کا
جس طرح جائوں میں سرکار کی خوشبو آئے
تربیت آپ کی صحبت میں ہوئی ہے جن کی
اُن میں اخلاص و وفا پیار کی خوشبو آئے
جب عقیدت سے پڑھوں نعتِ مقدس اے یاس
کبھی سیرتِ کبھی گفتار کی خوشبو آئے
٭٭٭
|