* حمد کہوں تو نکلیں آنسو نعت کہوں تو *
نعت پاک
حمد کہوں تو نکلیں آنسو نعت کہوں تو دل بھر آئے
مجھ سا عاصی ہو کے پشیماں لغزیدہ لغزیدہ جائے
تم ہی بتائو میرے آقاء میرے ہمدم میرا سہارا
خود کو میں کس طرح سنبھالوں یاد تمہاری مجھ کو رلائے
میں بھی دیکھوں روضہ اقدس میں دیکھوں شہرِ مدینہ
کب سے بیٹھا ہوں میں آقا اپنے دل میں آس لگائے
جس میں نہ اُن کو رہبر سمجھوں جس میں نہ اعلیٰ افضل سمجھوں
ایسا کوئی لمحہ مجھ کو راہِ طلب میں راس نہ آئے
وہ بھی تھا اللہ کا بندہ ایک خدا کی کہنے والا
طائف کے بازار میں جس نے بغض و حسد کے پتھر کھائے
نفسی نفسی کا عالم ہے سب کو اپنی اپنی پڑی ہے
آقا یہ ماحول ہے کیسا کوئی کسی کے کام نہ آئے
٭٭٭٭
|