donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Yas Chandpuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اپنوں میں اب وہ پیار کا منظر نہیں ر *
غزل

اپنوں میں اب وہ پیار کا منظر نہیں رہا
حد ہے کہ میرا گھر بھی مرا گھر نہیں رہا

اب جو بھی بات کرتا ہے کرتا ہے شر کے ساتھ
بچوں میں بھی وہ خیر کا جوہر نہیں رہا

ہر صبح اور شام ہے بس انتشار میں
ماحول گھر کا سچ ہے کہ بہتر نہیں رہا

اب عمر تلخیوں میں گزاریں تو کس طرح
شیریں مقال اور کوئی خوشتر نہیں رہا

بھائی کا اپنا بھائی تماشائی ہوگیا
جو ہو شریک غم وہ برادر نہیں رہا

ہو کاروانِ زیست بھلا کیسے کامراں
راہِ حیات میں کوئی رہبر نہیں رہا

چلتا ہوں میں جہاں میں میانہ روی کے ساتھ
میں اعتدال سے کبھی باہر نہیں رہا

وہ زخم کھا گیا تو کبھی چوٹ کھا گیا
جو شخص اختیاط کے اندر نہیں رہا

سمجھے ہوئے ہے یاسؔ جو ماں باپ کو حقیر
جنت کا مستحق وہ سراسر نہیں رہا
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 315