* سامنے خامہ ہو قرطاس ہو صورت اُنؐ ک *
نعت پاک
سامنے خامہ ہو قرطاس ہو صورت اُنؐ کی
پھر میں تحریر کروں شوق سے سیرت اُنؐ کی
پھول ان کے ہیں کلی ان کی ہے نکہت اُنؐ کی
گلستاں ان کے ہیں سب رونقِ جنت اُنؐ کی
مہر ان کا ہے قمر ان کا ستارے ان کے
پستی ارضِ بھی افلاک کی رفعت اُنؐ کی
فخر جتنا بھی کروں میں، وہ نہایت کم ہے
میں ہوں خوش بخت کہ حاصل ہوئی نسبت اُنؐ کی
دور سے ہوتے تھے سب لوگ مسخر اُنؐ کی
ان کو اللہ نے بھیجا ہے بنا کر رحمت
دونوں عالم میں سبھی پر تو ہے رحمت اُنؐ کی
جشنِ آمد تو ہر اک سال مناتے ہیں سبھی
ہے اسی روز اسی ماہ میں رحلت اُنؐ کی
اپنی امت کی شفاعت کی رہی فکر انہیں
اہلِ ایمان کے حق میں ہے شفاعت اُنؐ کی
کوئی بھی ان کو فراموش نہیں کر سکتا
دل کے ہر گوشے میں موجود ہے چاہت انؐ کی
کون پہنچے گا وہاں تک نہ رسائی ہوگا
صرف خالق کو ہے معلوم حقیقت انؐ کی
معرکہ سر کیا ہر بار نبی ن ایسا کیا
چھا گئی دوستو! کفار پہ ہیبت انؐ کی
پیٹ سے باندھ کے پتھر بھی ہیں وہ تو فرحاں
قابلِ رشک ہے اے یاس قناعت اُنؐ کی
٭٭٭
|