* یہ مرا یقین ہے پختہ یہ خیال ہے *
حمد باری تعالی
یہ مرا یقین ہے پختہ یہ خیال ہے
میرا رب جمیل ہے میرا رب جمال ہے
حکمتوں کا ترجماں دو جہاں پہ حکمراں
زندگی کا رازد اں وہ تو با کمال ہے
خوب دیں ہیں نعمتیں بخش دی ہیں راحتیں
کہہ رہی ہیں عظمتیں وہ تو لا زوال ہے
یہ نجوم و کہکشاں مہر و ماہ و ضو فشاں
سب ہیں اس کے ترجماں وہ تو بے مثال ہے
بحر و بر میں ہے وہی خشک و تر میں ہے وہی
ہر شجر میں ہے وہی ، صانع کمال ہے
دل میں بس گیا ہے وہ بس گیا نگاہ میں
ہر گھڑی قریب ہے ، ہر گھڑی وصال ہے
جس نے فکر و فن دیا خوب مجھ کو دھن دیا
ہاں اسی کا مداح خواں میرا بال بال ہے
کوئی لب کشا نہ ہو کوئی بد گماں نہ ہو
جس نے اس پہ شک کیا زندگی وبال ہے
اُس سے خوف کھائیے دل میں ڈر بٹھائیے
منصفِ عظیم ہے ، صاحب جلال ہے
وہ تو خوش نصیب ہے، جس کو وہ نواز دے
جس پہ اس کی مہر ہو اُس کو کیا ملال ہے
دامن مراد بھی یاس اس نے بھر دیا
جو بھی کچھ عطا کیا سب کا سب حلال ہے
٭٭٭
|