donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Zafar Gorakhpuri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* زندگی نے مجھے سوغات انوکھی دی ہے *
زندگی نے مجھے سوغات انوکھی دی ہے
تیشہ اک ہاتھ میں، اک ہاتھ میں سنبی دی ہے
کون جانے کہ ہوس جسم سے کیا کیا لے جائے
چور کے ہاتھ میں صندوق کی کنجی دی ہے
کتنی آسانی سے مشہور کیا ہے خود کو
میں نے پنے سے بڑے شخص کو گالی دی ہے
زندگی دی ہے مجھے آگ کے دریا کی طرح
پار اترنے کے لئے موم کی کشتی دی ہے
بے تحاشا میں تیرے گھر کی طرف بھاگا ہوں
ان مشینوں نے ذرا دیر جو چھٹی دی ہے
کیسے بھیگے ہوئے ہاتھوں سے سنبھالو گے ظفر
اس نے کاغذ پہ بنا کر تمہیں تتلی دی ہے
************************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 471