* ہم سمجھتے ہیں کہ بیکار جیا کرتے ہی *
غزل
ہم سمجھتے ہیں کہ بیکار جیا کرتے ہیں
وہ جو پتّوں کے کھڑکنے سے ڈرا کرتے ہیں
بارہا دیکھا ہے سورج کے طرفداروں کو
وقت پر رات بھی وہ اوڑھ لیا کرتے ہیں
رخ بدلنا جنہیں آتا نہیں طوفانوں کا
ایسے ہی لوگ تہہِ آب ہوا کرتے ہیں
صرف منزل کی تمنا نہیں کافی ائے دوست
لوگ اس کے لئے کانٹوں پہ چلا کرتے ہیں
خواب دیکھا ہے کہ ہم شہر میں ہیں اور ہمیں
گائوں کے لوگ بہت یاد کیا کرتے ہیں
لوگ لاتے ہیں سمندر کی تہوں سے موتی
آپ ساحل پہ کھڑے ہاتھ ملا کرتے ہیں
آپ انسان ہیں کچھ فرق بنائے رکھئے
دو بھلے بول تو طوطے بھی رٹا کرتے ہیں
ان کے آنے کی کوئی بات نہیںہے اشرف
پھر بھی کیا بات ہے ہم راہ تکا کرتے ہیں
اشرف یعقوبی
6/2/H/1, K.B. 1st Lane
Narkeldanga, Kolkata-700011
Mob: 9903511902 / 9835628519
…………………………
|