* تیری خوش بوکا گہرجان پہ رکھ دیتے ہ *
غزل
تیری خوش بوکا گہرجان پہ رکھ دیتے ہیں
ہاتھ جلتے ہوئے لوبان پہ رکھ دیتے ہیں
راہ داری سے ذراباد بہاری گذرے
چادر گل دل ویران پہ رکھ دیتے ہیں
چمن دل پہ گذر جائے لہو کا موسم
اپناسر ہم قدگلدان پہ رکھ دیتے ہیں
تیرے دربار کی چوکھٹ پہ قدم کس کے ہیں
فیصلہ ہم ترے ایمان پہ رکھ دیتے ہیں
ہم بھی کس طور سے احوال رقم کر تے ہیں
چادر گرد سفرجان پہ رکھ دیتے ہیں
ورق وہرپہ تحریر جنوں لکھ دینا
دونوں آنکھوں کو قلمدان پہ رکھ دیتے ہیں
٭٭٭
|