* انا کے شہر سے آئے ہیں کیا خیال کریں *
غزل
انا کے شہر سے آئے ہیں کیا خیال کریں
دراز کس کے تئیں دست نا سوال کریں
ہنر کہاں سے وہ سیکھیں کہ رنج وغم پاکر
کسی کے سامنے اظہار بے ملال کریں
کبھی تو سامنے اندر کا آدمی آئے
کہ اس سے چہرہ بہ چہرہ ذرا سوال کریں
چہار سمت کھڑی دھوپ ہے حصارلئے
برہنہ شاخ شجر کو کہاں نہال کریں
یہ سوچ کر سربازار ہم تماشا ہیں
کوئی ملے تو طبیعت ذرا بحال کریں
٭٭٭
|