* ان کیلئے نہ قبر،نہ کتبے نہ مرثیے *
غزل
ان کیلئے نہ قبر،نہ کتبے نہ مرثیے
تنہائیوں کی قید میں جو گھٹ کے مرگئے
میں ان کو ڈھونڈھتا رہا ان کے مکان میں
وہ زندہ آہٹوں سے مرے کان بھر گئے
ہرفرد اپنی ذات میں گم ہوگیا ہے آج
ہرلمحہ بڑھ رہے ہیں و جودوں کے فاصلے
میں زرد شاخ گل کا نہایت اداس پھول
دنیاوہ تیز وتندسا جھونکا جودم نہ لے
٭٭٭
|