* بڑی حسین محبت کی رات ہوتی ہے *
غزل
بڑی حسین محبت کی رات ہوتی ہے
زمیں پہ چاند ستاروں سے بات ہوتی ہے
جہاں پہ نقش قدم آپ چھوڑ جاتے ہیں
وہیں پہ ٹھہری ہوئی کائنات ہوتی ہے
تم اس طرح سے پلک کو جھپک لیانہ کرو
نظر نظر سے بھی کچھ دل کی بات ہوتی ہے
اسے نہ نور سحر چاہتے نہ جلوۂ صبح
تمہاری زلف سے پیدا جو رات ہوتی ہے
یہ ماناتم مجھے خوشیوں کے چاند دوگے مگر
غم حیات سے کس کو نجات ہوتی ہے
جوخون دل سے نکھر کے غزل میں آتی ہے
وہ بات سارے زمانے کی بات ہوتی ہے
٭٭٭
|